مہنگائی-کےباعث-رئیل-اسٹیٹ-سیکٹر-کی-موجودہ-صورتحال

اگرچہ پاکستان میں،رئیل اسٹیٹ صنعت کی بات کی جائے تو پاکستان نے مختصر عرصے میں شاندار ترقی بھی دیکھی ہے۔ تعمیرات کے لیے مواد کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتیں رئیل اسٹیٹ پروجیکٹس کو اپنے بجٹ اورفنڈز پر مسلسل نظر ثانی کرنےپر مجبور کرتی ہیں۔ اس سے پروجیکٹ میں تاخیر تو ہوتی ہی ہے مگراس کے ساتھ ساتھ بعض اوقات ترک  بھی کرنا پڑتا ہے جو جائیدادکی فراہمی کی صورت میں مجموعی مارکیٹ پر مزید تناؤ پیدا کرتا ہے۔لیکن پاکستان میں متعدد بڑے پراجیکٹس جن میں کنٹری سائیڈ فامرز،کنٹری سائیڈ رزیڈنشیاء اور ہاکس میلبورن سٹی وغیرہ شہریوں سمیت سرمایہ کاروں کوبہترین نرخوں پرپلاٹ فراہم کرنےمیں سرِفہرست ہیں۔یہ شاندار منصوبے راولپنڈی اسلام آباد کے عین وسط میں شہریوں کوبہترین میعارِ زندگی فراہم کے لئےتعمیر  کیے جارہے ہیں۔ان شاندار منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لئےپاکستان کی سب سے بڑی اور بھروسہ مند رئیل اسٹیٹ کمپنی  امانت سے رابطہ کرکےاس مہنگائی کےدور میں بھی شہری اپنی سرمایہ کاری کو محفوظ بناسکتے ہیں۔

مہنگائی میں اضافے کی وجوہات

مہنگائی میں اضافے کی بڑی وجہ اشیائے خوردونوش اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ مہنگائی کی شرح سیاسی واقعات سے بھی متاثر ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی دوسرے ملک میں جنگ ہوتی ہے تو اس ملک میں اشیاء کی قیمتوں میں بے حداضافہ ہوتا ہے،جس سے پاکستان میں مہنگائی کی شرح بھی بڑھ جاتی ہے۔افراطِ زر کے دوران، رئیل اسٹیٹ میں زیادہ خریداری کو عام طور پر ایک اچھی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ریل اسٹیٹ کی قدر وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے، یہاں تک کہ جب مجموعی معیشت کمزور بھی ہوتو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جائیداد کی مانگ ہمیشہ رہتی ہے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں آبادی میں اضافہ زیادہ ہے۔

پاکستان میں رئیل اسٹیٹ پر مہنگائی کے اہم اثرات

گھروں کے لیے مارکیٹ کو افسردہ کرنے کے علاوہ، افراط زر نے شرح سود میں بھی اضافہ کیا، جس سے گھر کے مالکان کے لیے اپنے رہن کو دوبارہ فنانس کرنا مشکل ہو گیا۔ اس نے ان کے لیے اپنے گھروں میں رہنا اور بھی مشکل بنا دیا اور بہت سے لوگوں کو اپنے قرضے ادا کرنے پر مجبور کر دیا۔ افراط ِزر ایک طاقتور قوت ہے جس کے رئیل اسٹیٹ مارکیٹ پر اہم اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنے گھر پر مہنگائی کے اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں، تو یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی جائیداد کی حفاظت کے لیے کیا کر سکتے ہیں اس بارے میں مشورہ حاصل کرنے کے لیے امانت کے تجربہ کار اور بھروسہ مندایجنٹ کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔
پاکستان میں رئیل اسٹیٹ انڈسٹری اور افراطِ زر کے اعدادوشمار

مہنگائی ہمیشہ شہریوں کے لیے بڑی تشویش  ثابت ہوتی ہے، خاص طور پر وہ شہری جو رئیل اسٹیٹ کی صنعت میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ اگر افراط ِزر زیادہ ہے تو  یہ رئیل اسٹیٹ کی قیمت پر بہت بڑااثر مرتب کرسکتی ہے۔ جنوری 2018 میں افراط زر کی شرح9.8 فیصد تھی اوردسمبر 2017 میں افراط زر کی شرح 9.5فیصد تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں رئیل اسٹیٹ مارکیٹ بہت زیادہ مہنگائی کا سامنا کر رہی ہے۔

تعمیراتی مواد کی قیمتیں

اینٹیں اوراسٹیل

سب سے زیادہ مضبوط اور قابل ِاعتماد تعمیراتی موادمیں اینٹوں کا شمار کیا جاتا ہے۔ اینٹوں کی قیمت مختلف ہو سکتی ہے اور یہ تعمیر میں استعمال ہونے والی اینٹوں کے گریڈ/قسم پر منحصر ہوتی ہے۔پاکستانی مارکیٹ میں تین اقسام کی اینٹیں موجود ہوتی ہیں، اوّل اینٹ، دوم اینٹ اور کھنگر اینٹ ۔ سال 2020سے2022میں اوّل گریڈ کی اینٹوں کی قیمتیں تقریباً دوگناہ  اضافہ،دوم گریڈ کی اینٹوں میں  تقریباً  اڑھائی گناہ اضافہ اور کھنگر اینٹ کی قیمتوں میں تقریباًڈیڑھ سےدوگناہ اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔ یہ اس بات کی ایک مثال ہے کہ دوسال کے عرصے میں اینٹوں کی قیمتوں میں کتنی تیزی سے اضافہ ہوا ہےجس نےبڑے رئیل اسٹیٹ منصوبوں کے بجٹ کوبری طرح متاثر کیا ہے۔

ایک اور انتہائی قیمتی تعمیراتی مواد اسٹیل ہے۔ اسٹیل کی قیمتیں بھی اینٹوں کی قیمتوں کی طرح بہت زیادہ بڑھ رہی ہیں۔ ان بڑھتی ہوئی قیمتوں پر پراجیکٹس کی تعمیر کے لیے پراپرٹی ڈویلپرز کی طرف سے خدشات کو دور نہیں کیا جاتا۔ یاد رہے،اسٹیل ایک ایسا مواد ہے جس کی ضرورت ٹن کے حساب سے ہوتی ہے۔ اس مواد کی قیمت نے رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ سیکٹر میں قیمتوں کو بڑھا دیا ہے۔

کرش اورسیمنٹ

اسی طرح تعمیرات میں استعمال ہونے والےموادکرش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ سرگودھا اور مارگلہ کرش دو سب سے زیادہ استعمال ہونے والی اقسام ہیں۔سرگودھا کرش کی قیمتوں میں گزشتہ دوبرسوں میں دوگناہ اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔ مندرجہ بالا مواد بنیادی اجزاء ہیں جو کہ جائیداد کے لیے سرمئی ڈھانچہ کہلاتے ہیں تاہم اس کی تکمیل اور دیدہ زیب اسے مکمل بناتے ہیں۔مزید برآں،جائیداد کی تعمیر کے لیے سیمنٹ بھی ایک اہم اور ضروری مواد ہے۔ دوسروں کی طرح جو اس فہرست میں زیرِبحث ہیں۔،سیمنٹ کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں۔ ان بڑھتی ہوئی قیمتوں کا ایک بار پھر پراجیکٹ کی ڈیڈ لائن پر اثر پڑتا ہے جسے مکمل ہونے میں کئی سال لگ جاتے ہیں۔ پاکستان کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ یکے بعد دیگرے کچھ شاندار رئیل اسٹیٹ ترقیات فراہم کر رہی ہے۔جائیداد تیزی سے سستی ہوتی جا رہی ہے ۔ہر چیز کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں نے رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کو بھی بہت متاثر کیا ہے۔ اصل چیلنج تب آتا ہے جب رئیل اسٹیٹ کے منصوبے جو ترقی پذیر معاشروں میں ہیں صرف اس وجہ سے رک جاتے ہیں کہ تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ پراجیکٹ مینجمنٹ کو اپنے منصوبوں پر مسلسل نظر ثانی کرنی چاہیے اور یہاں تک کہ بعض اوقات بڑھتے ہوئے مطالبے پر دباؤ ڈالتے ہوئے پروجیکٹس پر اپنی تعمیر کو ترک کرنے کا باعث بنتا ہے۔ان شہریوں کے لیے جو اپنی جائیدادیں بنانا چاہتے ہیں، یہ ایک بہت بڑی رکاوٹ بھی بن سکتی ہے۔ تاہم، بہت سارے سمارٹ فیصلے ہیں جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کر سکتے ہیں کہ ان کی جائیداد کی تعمیر ان کے دیے گئے بجٹ میں فٹ ہو ۔

Ammanat

administrator

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *